Monday, February 16, 2015

اور گرین شرٹس جیت گئیں، آئر لینڈ یا آئرن لینڈ !


کل ایک اور میچ ہوا
جس میں شریک ہونے والی ایک ٹیم کا لباس سبز تھا یعنی وہ بھی  گرین شرٹس تھے
یہ وہ گرین شرٹس نہیں تھے جو کرکٹ کی تاریخ کے نئے اور پرانے ہیروز پر اکثر فخر محسوس کرتے ہیں اور اسی وجہ سے لوگ ان سے بہت توقعات بھی رکھتے ہیں، بلکہ یہ وہ گرین شرٹس والے تھے جن کے پاس کرکٹ کی تاریخ کا کوئ بڑا ہیرو نہیں اور ان کی ٹیم میں کوئ بُوم بُوم بھی نہیں کھیل رہاتھا
اس ٹیم نے ٹاس جیت کر دوسری ٹیم کو کھیلنے کا موقعہ دیا اور خود ہدف لے کر پورا کرنے کا فیصلہ کیا
مخالف ٹیم جسے کالی آندھی بھی کہاجاتاہے ، دو بار (1975 , 1979 ) ورلڈ کپ جیت چکی ہے
کالی آندھی نے 304 رنز بنائے اور گرین شرٹس کو جیتنے کیلئے 305 کا ہدف دیا
گرین شرٹس اس ہدف کو حاصل کرنے میدان میں اترے اور وقت گزرنے کےساتھ ساتھ یہ گرین شرٹس اس ہدف کے قریب تر ہوتے گئے اور بالآخر گرین شرٹس نے یہ پہاڑ نما سکور سر کرکےکرکٹ کی بڑی  بڑی ٹیموں کو ورلڈکپ کا پہلا دھچکا دیا

جی گرین شرٹس پاکستان کی بھی ہیں اور انہیں بھی ایک دن قبل 300 کےسکور کا ہدف حاصل کرنا تھا لیکن فرق یہ ہے کہ یہ گرین شرٹس والے آئیر لینڈ سے تعلق رکھتے تھے جو کامیابی سے یہ 300 سے زائد سکور کرکے میچ جیت گئے اور پاکستان ایسا نہ کرسکا
یہ ورلڈکپ کی تاریخ کا پانچواں کامیابی سے300 سے زائد رنز کرنے کا ہدف تھا ، ان پانچ کامیاب اہداف کے حصول میں تین میں آئر لینڈ کی گرین شرٹس کا نام آتاہے
آئرلینڈ والوں نے ٹیکسٹ بُک کرکٹ کھیلی اور اپنے آپ کو ایک ایسے طالب علم کی حیثیت سے دیکھا جس نے امتحان میں ساری ہدایات غور سے پڑھ کر امتحانی پرچہ دیناہے نہ کہ مضمون کا ایکسپرٹ بن کر

آئر لینڈ کی ٹیم میں ہیرو نہیں تھے کہ وہ سوچتے کہ کوئ بات نہیں یونس خان آؤٹ ہوگیا،تو احمد شہزاد بڑا ہیرو ہے اور وہ سنبھال لے گا اور اگر وہ آؤٹ ہوگیا تو باقی کوئ کم ہیں ایک سے ایک بڑا ہیرو ہے ہمارے پاس، اور پھر کوئ نہ چلا تو آفریدی تو آخری گیندوں پہ چھکے لگا کر جتوا ہی دیگا

وائے افسوس کہ پاکستانی ٹیم کو یہی بڑا پن لے ڈوبا جبکہ آئر لینڈ کے ہر کھلاڑی نے سمجھا کہ ہم میں سے کوئ بھی بہت بڑا نہیں لہذا ہم سب نے پوری ذمہ داری کےساتھ اس ہدف کو پورا کرنے میں حصہ ڈالنا ہے اور بالآخر آئرلینڈ کی گرین شرٹس نے وہ کر دکھایا جس پر دنیائے کرکٹ انگشت بدنداں ہے اور آئیرلینڈ نےورلڈ کپ کا ایک ہیرو کیطرح آغاز کیا

پچھلے دو دنوں میں دنیا نے گرین شرٹس میں ماضی کےچیمپیئن بھی دیکھے اور مستقبل کےچیمپیئن بھی 
دونوں گرین شرٹس تھیں لیکن ان میں ایک اور رنگ کا فرق تھا اور وہ تھا جیت کا رنگ
سبز رنگ میں بہت سے پیغامات ہیں اور یہ بہت سی اچھی چیزوں کی علامت سمجھا جاتاہے
امید ہے کہ پاکستان اپنی ہار کےسرخ سگنل پر چونک کر بیدار ہوگا اور زمہ داری کا مظاہرہ کرتےہوئے گرین سگنل پر ورلڈ کپ کے اگلےمرحلےمیں داخل ہوگا 

اے کاش پاکستان بھی آئرلینڈ کیطرح سبز رنگ کی لاج رکھے اور آئیندہ جیت کا رنگ پاکستان کی گرین شرٹس پر بھی نظر آئے اور وہ بھی  اپنے آپ کو آئیرلینڈ کی ٹیم کیطرح آئیرن لینڈ والی ٹیم یعنی فولادی اعصاب کی مالک ٹیم ثابت کرے۔