Tuesday, December 2, 2014

کہیں گستاخی ہو نہ جائے! ایک مکالمہ

" مذہب کی بات نہ کرو
کہیں گستاخی ہو نہ جائے"

بیٹا:امی میں نے سیرت النبی پر تقریر کرنی ہے
ماں: بیٹا کسی اور موضوع پر کر لو

بیٹا: کیوں
ماں: دیکھو ہم نےاس ملک میں رہناہے

بیٹا: اس ملک میں رہنے سے سیرت پر تقریر سےکیاتعلق
ماں: تم ابھی بچے ہو نہیں سمجھو گے

بیٹا:لیکن ہم ایک اسلامی ملک میں رہتے ہیں اور میں کوئ گستاخی تو نہیں کرنے جارہا 
ماں: بیٹا تم تو گستاخی نہیں کرنے جارہے لیکن دوسرے اسے گستاخی بنا کر پیش کرسکتےہیں 

بیٹا: لیکن میں ان سے ثبوت مانگوں گا گستاخی کا اور بتاؤں گا کہ میں نے تو آپ کی سیرت بیان کی ہے گستاخی نہیں کی
ماں: اس کا موقع ملےگا تو پھر نا
تمہاری نہ داڑھی ہےاور نہ تمہارے والد مولوی ہیں بلکہ ایک معمولی کاروبار کرتےہیں، اگر تم مولوی ہو یا تمہارے والد مولوی ہوں تو تمہیں معافی کا موقعہ ملےگا ورنہ گھر تک نہیں پہنچ سکتے صحیح سلامت

بیٹا: لیکن کیسی معافی اور کیسی سزا جبکہ میں نے کوئی گستاخی بھی نہیں کی
ماں: جب ایک دفع گستاخی کا الزام لگ جائے تو پھر اگر مولوی ہو تو معافی سے مسئلہ ہوتاہے ورنہ عوام جلا دیتی ہے، قتل کر دیتی ہے یا جیل کی سلاخوں کے پیچھے یا ملک چھوڑنا پڑتاہے
اور اس کےعلاوہ کاروبار تباہ ہوجاتاہے

بیٹا:یہ تو سراسر ذیادتی اور ظلم ہے
ماں: بس بیٹا جو بھی ہےاس سے بچ کے رہو

بیٹا:کیا کوئ قانون ہماری حفاظت نہیں کرسکتا
ماں:
کہتےہیں قانون آپ کو جیل میں ڈال کر آپ کی حفاظت کرتاہے ورنہ آپ یا جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں یا ملک سے باہر جانا پڑتاہے

بیٹا: یہ کیسا قانون ہے؟
ماں: اس گستاخی یا توہین کا قانون کہتےہیں،جس میں سزائے موت،لمبی قید اور جرمانہ ہوسکتاہے

بیٹا: کیا یہ قانون قرآن میں بیان ہواہے اور ہر اسلامی ملک میں ہے؟
ماں: نہیں 

بیٹا: تو پھر یہاں کیوں ہے؟
ماں: یہ بات مجھے تو کہہ دی ہےلیکن خیال کرنا ایسی بات باہر کسی سے نہ کرنا

بیٹا: کیوں؟
ماں:
اگر اس قانون میں کسی قسم کی تبدیلی یا اس کیخلاف کوئی بات کروگےتو تم پر کوئ گستاخی کا الزام لگا کر مار دیگا جیسے ایک بڑی شخصیت کےساتھ کچھ عرصہ پہلے ہوا 

بیٹا: کیا خدا تعالیٰ بخشنے والا نہیں ہےاور کیاتوبہ نہیں کی جاسکتی؟
ماں: بیٹا تمہیں بتایا تھا کہ خدا سے بخشش اور توبہ کی اجازت صرف مولویوں کیلئے ہے،عام آدمی پر الزام لگےتو وہی ہوتاہےجو تمہیں بتاچکی ہوں

بیٹا: تو میں اب  کیا کروں کس چیز پہ تقریر کروں
ماں: بیٹا اگر ہوسکےتوخاموش رہو اور کسی چیز پہ بھی تقریر نہ کرو
خاص طور پر مذہب کی بات نہ کرو
کہیں گستاخی نہ ہوجائے